خاک ہے میرا بدن خاک ہی اس کا ہوگا
دونوں مل جائیں تو کیا زور کا صحرا ہوگا
پھر مرا جسم مری جاں سے جدا ہے دیکھو
تم نے ٹانکا جو لگایا تھا وہ کچا ہوگا
تم کو رونے سے بہت صاف ہوئی ہیں آنکھیں
جو بھی اب سامنے آئے گا وہ اچھا ہوگا
روز یہ سوچ کے سوتا ہوں کہ اس رات کے بعد
اب اگر آنکھ کھلے گی تو سویرا ہوگا
کیا بدن ہے کہ ٹھہرتا ہی نہیں آنکھوں میں
بس یہی دیکھتا رہتا ہوں کہ اب کیا ہوگا
غزل
خاک ہے میرا بدن خاک ہی اس کا ہوگا
فرحت احساس