EN हिंदी
بیخود دہلوی شیاری | شیح شیری

بیخود دہلوی شیر

71 شیر

آئنہ دیکھ کر وہ یہ سمجھے
مل گیا حسن بے مثال ہمیں

بیخود دہلوی




ہمیں پینے سے مطلب ہے جگہ کی قید کیا بیخودؔ
اسی کا نام جنت رکھ دیا بوتل جہاں رکھ دی

بیخود دہلوی




ہمیں اسلام اسے اتنا تعلق ہے ابھی باقی
بتوں سے جب بگڑتی ہے خدا کو یاد کرتے ہیں

بیخود دہلوی




غم میں ڈوبے ہی رہے دم نہ ہمارا نکلا
بحر ہستی کا بہت دور کنارا نکلا

بیخود دہلوی




دل تو لیتے ہو مگر یہ بھی رہے یاد تمہیں
جو ہمارا نہ ہوا کب وہ تمہارا ہوگا

بیخود دہلوی




دل محبت سے بھر گیا بیخودؔ
اب کسی پر فدا نہیں ہوتا

بیخود دہلوی




دل میں پھر وصل کے ارمان چلے آتے ہیں
میرے روٹھے ہوئے مہمان چلے آتے ہیں

بیخود دہلوی




دل ہوا جان ہوئی ان کی بھلا کیا قیمت
ایسی چیزوں کے کہیں دام دیے جاتے ہیں

بیخود دہلوی