EN हिंदी
جھوٹ سچ آپ تو الزام دیئے جاتے ہیں | شیح شیری
jhuT sach aap to ilzam diye jate hain

غزل

جھوٹ سچ آپ تو الزام دیئے جاتے ہیں

بیخود دہلوی

;

جھوٹ سچ آپ تو الزام دیئے جاتے ہیں
بات سنتے نہیں دشنام دیئے جاتے ہیں

ترچھی نظروں سے کئے اس نے بہت دل زخمی
تیر ٹیڑھے مگر کام دیئے جاتے ہیں

کہہ گیا یہ بھی کوئی روٹھ کے جانے والا
ہم تجھے موت کا پیغام دیئے جاتے ہیں

پاسبان جاگ اٹھیں وہ تو انہیں دے دینا
لکھ کے کاغذ پہ یہ اک نام دیئے جاتے ہیں

آپ کے لطف و عنایت کا یہی ہے بدلہ
غم لئے جاتے ہیں آرام دیئے جاتے ہیں

دل ہوا جان ہوئی ان کی بھلا کیا قیمت
ایسی چیزوں کے کہیں دام دیئے جاتے ہیں

تیر قاتل کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
ہم تو دشمن کو بھی آرام دیئے جاتے ہیں

کام آ جائے گا دشمن کی محبت میں کبھی
احتیاطاً دل ناکام دیئے جاتے ہیں

اب تو کھل کھیلے وہ بیخودؔ سے خدا خیر کرے
اب تو خود بھر کے اسے جام دیئے جاتے ہیں