EN हिंदी
انور شعور شیاری | شیح شیری

انور شعور شیر

53 شیر

اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ

انور شعور




جناب کے رخ روشن کی دید ہو جاتی
تو ہم سیاہ نصیبوں کی عید ہو جاتی

انور شعور




جناب کے رخ روشن کی دید ہو جاتی
تو ہم سیاہ نصیبوں کی عید ہو جاتی

انور شعور




کڑا ہے دن بڑی ہے رات جب سے تم نہیں آئے
دگرگوں ہیں مرے حالات جب سے تم نہیں آئے

انور شعور




کبھی روتا تھا اس کو یاد کر کے
اب اکثر بے سبب رونے لگا ہوں

انور شعور




کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ

انور شعور




کہاں ہے شیخ کو سدھ بدھ مزید پینے کی
نشہ اتار گئے تین چار جام اس کا

انور شعور




کس قدر بد نامیاں ہیں میرے ساتھ
کیا بتاؤں کس قدر تنہا ہوں میں

انور شعور