ہم بلاتے وہ تشریف لاتے رہے
خواب میں یہ کرامات ہوتی رہی
انور شعور
آدمی کے لیے رونا ہے بڑی بات شعورؔ
ہنس تو سکتے ہیں سب انسان ہنسی میں کیا ہے
انور شعور
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
انور شعور
اچھوں کو تو سب ہی چاہتے ہیں
ہے کوئی کہ میں بہت برا ہوں
انور شعور
بہروپ نہیں بھرا ہے میں نے
جیسا بھی ہوں سامنے کھڑا ہوں
انور شعور
بہت ارادہ کیا کوئی کام کرنے کا
مگر عمل نہ ہوا الجھنیں ہی ایسی تھیں
انور شعور
برا برے کے علاوہ بھلا بھی ہوتا ہے
ہر آدمی میں کوئی دوسرا بھی ہوتا ہے
انور شعور
چلے آیا کرو میری طرف بھی!
محبت کرنے والا آدمی ہوں
انور شعور
دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ
دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ
انور شعور