EN हिंदी
انور شعور شیاری | شیح شیری

انور شعور شیر

53 شیر

فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا

انور شعور




گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا
لوٹ کر نہ دیکھوں گا چل پڑا اگر تنہا

انور شعور




گو مجھے احساس تنہائی رہا شدت کے ساتھ
کاٹ دی آدھی صدی ایک اجنبی عورت کے ساتھ

انور شعور




ہیں پتھروں کی زد پہ تمہاری گلی میں ہم
کیا آئے تھے یہاں اسی برسات کے لیے

انور شعور




آدمی بن کے مرا آدمیوں میں رہنا
ایک الگ وضع ہے درویشی و سلطانی سے

انور شعور




ہمیشہ ہات میں رہتے ہیں پھول ان کے لیے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں

انور شعور




ہو گئے دن جنہیں بھلائے ہوئے
آج کل ہیں وہ یاد آئے ہوئے

انور شعور




اس تعلق میں نہیں ممکن طلاق
یہ محبت ہے کوئی شادی نہیں

انور شعور




عشق تو ہر شخص کرتا ہے شعورؔ
تم نے اپنا حال یہ کیا کر لیا

انور شعور