EN हिंदी
انور شعور شیاری | شیح شیری

انور شعور شیر

53 شیر

گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا
لوٹ کر نہ دیکھوں گا چل پڑا اگر تنہا

انور شعور




آدمی بن کے مرا آدمیوں میں رہنا
ایک الگ وضع ہے درویشی و سلطانی سے

انور شعور




دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ
دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ

انور شعور




چلے آیا کرو میری طرف بھی!
محبت کرنے والا آدمی ہوں

انور شعور




برا برے کے علاوہ بھلا بھی ہوتا ہے
ہر آدمی میں کوئی دوسرا بھی ہوتا ہے

انور شعور




بہت ارادہ کیا کوئی کام کرنے کا
مگر عمل نہ ہوا الجھنیں ہی ایسی تھیں

انور شعور




بہروپ نہیں بھرا ہے میں نے
جیسا بھی ہوں سامنے کھڑا ہوں

انور شعور




اچھوں کو تو سب ہی چاہتے ہیں
ہے کوئی کہ میں بہت برا ہوں

انور شعور




اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں

انور شعور