EN हिंदी
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا | شیح شیری
farishton se bhi achchha main bura hone se pahle tha

غزل

فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا

انور شعور

;

فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا

کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی
مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا

حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا
تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا

اگر معدوم کو موجود کہنے میں تأمل ہے
تو جو کچھ بھی یہاں ہے آج کیا ہونے سے پہلے تھا

کسی بچھڑے ہوئے کا لوٹ آنا غیر ممکن ہے
مجھے بھی یہ گماں اک تجربہ ہونے سے پہلے تھا

شعورؔ اس سے ہمیں کیا انتہا کے بعد کیا ہوگا
بہت ہوگا تو وہ جو ابتدا ہونے سے پہلے تھا