فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا
کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی
مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا
حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا
تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا
اگر معدوم کو موجود کہنے میں تأمل ہے
تو جو کچھ بھی یہاں ہے آج کیا ہونے سے پہلے تھا
کسی بچھڑے ہوئے کا لوٹ آنا غیر ممکن ہے
مجھے بھی یہ گماں اک تجربہ ہونے سے پہلے تھا
شعورؔ اس سے ہمیں کیا انتہا کے بعد کیا ہوگا
بہت ہوگا تو وہ جو ابتدا ہونے سے پہلے تھا
غزل
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
انور شعور