EN हिंदी
کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد | شیح شیری
karenge ahl-e-nazar taza bastiyan aabaad

غزل

کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد

علامہ اقبال

;

کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد

یہ مدرسہ یہ جواں یہ سرور و رعنائی
انہیں کے دم سے ہے مے خانۂ فرنگ آباد

نہ فلسفی سے نہ ملا سے ہے غرض مجھ کو
یہ دل کی موت وہ اندیشہ و نظر کا فساد

فقیہہ شہر کی تحقیر کیا مجال مری
مگر یہ بات کہ میں ڈھونڈتا ہوں دل کی کشاد

خرید سکتے ہیں دنیا میں عشرت پرویز
خدا کی دین ہے سرمایۂ غم فرہاد

کئے ہیں فاش رموز قلندری میں نے
کہ فکر مدرسہ و خانقاہ ہو آزاد

رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم
عصا نہ ہو تو کلیمیؑ ہے کار بے بنیاد