EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مری خاموشیوں کی جھیل میں پھر
کسی آواز کا پتھر گرا ہے

عادل رضا منصوری




سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے
نظر سے گرنا بھی گویا خبر میں رہنا ہے

عادل رضا منصوری




وہاں شاید کوئی بیٹھا ہوا ہے
ابھی کھڑکی میں اک جلتا دیا ہے

عادل رضا منصوری




دانستہ ہم نے اپنے سبھی غم چھپا لیے
پوچھا کسی نے حال تو بس مسکرا دئیے

آفاق صدیقی




ترے لبوں کو ملی ہے شگفتگی گل کی
ہماری آنکھ کے حصے میں جھرنے آئے ہیں

آغا نثار




بت نظر آئیں گے معشوقوں کی کثرت ہوگی
آج بت خانہ میں اللہ کی قدرت ہوگی

آغا اکبرآبادی




در بدر پھرنے نے میری قدر کھوئی اے فلک
ان کے دل میں ہی جگہ ملتی جو خلوت مانگتا

آغا اکبرآبادی