EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ان پری رویوں کی ایسی ہی اگر کثرت رہی
تھوڑے عرصہ میں پرستاں آگرہ ہو جائے گا

آغا اکبرآبادی




جی چاہتا ہے اس بت کافر کے عشق میں
تسبیح توڑ ڈالیے زنار دیکھ کر

آغا اکبرآبادی




جنوں کے ہاتھ سے ہے ان دنوں گریباں تنگ
قبا پکارتی ہے تار تار ہم بھی ہیں

آغا اکبرآبادی




کسی کو کوستے کیوں ہو دعا اپنے لیے مانگو
تمہارا فائدہ کیا ہے جو دشمن کا ضرر ہوگا

آغا اکبرآبادی




کسی صیاد کی پڑ جائے نہ چڑیا پہ نظر
آپ سرکائیں نہ محرم سے دوپٹا اپنا

آغا اکبرآبادی




کچھ ایسی پلا دے مجھے اے پیر مغاں آج
قینچی کی طرح چلنے لگی میری زباں آج

آغا اکبرآبادی




مے کشو دیر ہے کیا دور چلے بسم اللہ
آئی ہے شیشہ و ساغر کی طلب گار گھٹا

آغا اکبرآبادی