ان پری رویوں کی ایسی ہی اگر کثرت رہی
تھوڑے عرصہ میں پرستاں آگرہ ہو جائے گا
آغا اکبرآبادی
جی چاہتا ہے اس بت کافر کے عشق میں
تسبیح توڑ ڈالیے زنار دیکھ کر
آغا اکبرآبادی
جنوں کے ہاتھ سے ہے ان دنوں گریباں تنگ
قبا پکارتی ہے تار تار ہم بھی ہیں
آغا اکبرآبادی
کسی کو کوستے کیوں ہو دعا اپنے لیے مانگو
تمہارا فائدہ کیا ہے جو دشمن کا ضرر ہوگا
آغا اکبرآبادی
کسی صیاد کی پڑ جائے نہ چڑیا پہ نظر
آپ سرکائیں نہ محرم سے دوپٹا اپنا
آغا اکبرآبادی
کچھ ایسی پلا دے مجھے اے پیر مغاں آج
قینچی کی طرح چلنے لگی میری زباں آج
آغا اکبرآبادی
مے کشو دیر ہے کیا دور چلے بسم اللہ
آئی ہے شیشہ و ساغر کی طلب گار گھٹا
آغا اکبرآبادی