EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تا مرگ مجھ سے ترک نہ ہوگی کبھی نماز
پر نشۂ شراب نے مجبور کر دیا

آغا اکبرآبادی




طواف کعبہ کو کیا جائیں حج نہیں واجب
کلال خانہ کے کچھ دین دار ہم بھی ہیں

آغا اکبرآبادی




وعدۂ بادۂ اطہر کا بھروسہ کب تک
چل کے بھٹی پہ پئیں جرعۂ عرفاں کیسا

آغا اکبرآبادی




زاہدو کعبہ کی جانب کھینچتے ہو کیوں مجھے
جی نہیں لگتا کبھی مزدور کا بیگار میں

آغا اکبرآبادی




آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
لطف میں تیرے کہیں کوئی کمی ہے ساقی

آل احمد سرور




آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
لطف میں ترے کہیں کوئی کمی ہے ساقی

آل احمد سرور




آتی ہے دھار ان کے کرم سے شعور میں
دشمن ملے ہیں دوست سے بہتر کبھی کبھی

آل احمد سرور