تا مرگ مجھ سے ترک نہ ہوگی کبھی نماز
پر نشۂ شراب نے مجبور کر دیا
آغا اکبرآبادی
طواف کعبہ کو کیا جائیں حج نہیں واجب
کلال خانہ کے کچھ دین دار ہم بھی ہیں
آغا اکبرآبادی
وعدۂ بادۂ اطہر کا بھروسہ کب تک
چل کے بھٹی پہ پئیں جرعۂ عرفاں کیسا
آغا اکبرآبادی
زاہدو کعبہ کی جانب کھینچتے ہو کیوں مجھے
جی نہیں لگتا کبھی مزدور کا بیگار میں
آغا اکبرآبادی
آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
لطف میں تیرے کہیں کوئی کمی ہے ساقی
آل احمد سرور
آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
لطف میں ترے کہیں کوئی کمی ہے ساقی
آل احمد سرور
آتی ہے دھار ان کے کرم سے شعور میں
دشمن ملے ہیں دوست سے بہتر کبھی کبھی
آل احمد سرور