EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں
جہاں پہ ایک خواب کی نمو نہ ہو

عامر سہیل




ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے

عامر سہیل




آج ذرا سی دیر کو اپنے اندر جھانک کر دیکھا تھا
آج مرا اور اک وحشی کا ساتھ رہا پل دو پل کا

آنس معین




آخر کو روح توڑ ہی دے گی حصار جسم
کب تک اسیر خوشبو رہے گی گلاب میں

آنس معین




عجب انداز سے یہ گھر گرا ہے
مرا ملبہ مرے اوپر گرا ہے

آنس معین




اندر کی دنیا سے ربط بڑھاؤ آنسؔ
باہر کھلنے والی کھڑکی بند پڑی ہے

آنس معین




انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلے
خود میری کہانی بھی سنائے گا کوئی اور

آنس معین