آپ ادھر آئے ادھر دین اور ایمان گئے
عید کا چاند نظر آیا تو رمضان گئے
شجاع خاور
اوروں سے پوچھئے تو حقیقت پتہ چلے
تنہائی میں تو ذات کا عرفان ہو چکا
شجاع خاور
چارہ گری کی بات کسی اور سے کرو
اب ہو گئے ہیں یارو پرانے مریض ہم
talk not of cure to me my friends,nor of therapy
I am a chronic patient now, well past remedy
شجاع خاور
درد جائے گا تو کچھ کچھ جائے گا پر دیکھنا
چین جب جائے گا تو سارا کا سارا جائے گا
شجاع خاور
دل کی باتیں دوسروں سے مت کہو لٹ جاؤ گے
آج کل اظہار کے دھندھے میں ہے گھاٹا بہت
شجاع خاور
دل میں نفرت ہو تو چہرے پہ بھی لے آتا ہوں
بس اسی بات سے دشمن مجھے پہچان گئے
شجاع خاور
دو چار نہیں سینکڑوں شعر اس پہ کہے ہیں
اس پر بھی وہ سمجھے نہ تو قدموں پہ جھکیں کیا
شجاع خاور
گھر میں بے چینی ہو تو اگلے سفر کی سوچنا
پھر سفر ناکام ہو جائے تو گھر کی سوچنا
شجاع خاور
ہم صوفیوں کا دونوں طرف سے زیاں ہوا
عرفان ذات بھی نہ ہوا رات بھی گئی
شجاع خاور