EN हिंदी
میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا | شیح شیری
mera dil hathon mein lo to kya tumhaara jaega

غزل

میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا

شجاع خاور

;

میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا
اور میرا ہی سمرقند و بخارا جائے گا

تشنگی کا ایک اک پہلو ابھارا جائے گا
وصل کی شب کو بھی فرقت میں گزارا جائے گا

کل یہ منصوبہ بنایا ہم نے پی لینے کے بعد
آسمانوں کو زمینوں پر اتارا جائے گا

درد جائے گا تو کچھ کچھ جائے گا پر دیکھنا
چین جب جائے گا تو سارا کا سارا جائے گا

کچھ نہیں بولا تو مر جائے گا اندر سے شجاعؔ
اور اگر بولا تو پھر باہر سے مارا جائے گا