میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا
اور میرا ہی سمرقند و بخارا جائے گا
تشنگی کا ایک اک پہلو ابھارا جائے گا
وصل کی شب کو بھی فرقت میں گزارا جائے گا
کل یہ منصوبہ بنایا ہم نے پی لینے کے بعد
آسمانوں کو زمینوں پر اتارا جائے گا
درد جائے گا تو کچھ کچھ جائے گا پر دیکھنا
چین جب جائے گا تو سارا کا سارا جائے گا
کچھ نہیں بولا تو مر جائے گا اندر سے شجاعؔ
اور اگر بولا تو پھر باہر سے مارا جائے گا
غزل
میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا
شجاع خاور