دوسری باتوں میں ہم کو ہو گیا گھاٹا بہت
ورنہ فکر شعر کو دو وقت کا آٹا بہت
کائنات اور ذات میں کچھ چل رہی ہے آج کل
جب سے اندر شور ہے باہر ہے سناٹا بہت
آرزو کا شور برپا ہجر کی راتوں میں تھا
وصل کی شب تو ہوا جاتا ہے سناٹا بہت
ہم سے تو اک شعر سن کر فلسفی چپ ہو گیا
لیکن اس نے بے زباں نقاد کو چاٹا بہت
دل کی باتیں دوسروں سے مت کہو لٹ جاؤ گے
آج کل اظہار کے دھندھے میں ہے گھاٹا بہت
غزل
دوسری باتوں میں ہم کو ہو گیا گھاٹا بہت
شجاع خاور