EN हिंदी
سعود عثمانی شیاری | شیح شیری

سعود عثمانی شیر

25 شیر

آخر اک روز اترنی ہے لبادوں کی طرح
تن ملبوس! یہ پہنی ہوئی عریانی بھی

سعود عثمانی




ایسا ہے کہ سکوں کی طرح ملک سخن میں
جاری کوئی اک یاد پرانی کریں ہم بھی

سعود عثمانی




بہت دنوں میں مرے گھر کی خاموشی ٹوٹی
خود اپنے آپ سے اک دن کلام میں نے کیا

سعود عثمانی




برون خاک فقط چند ٹھیکرے ہیں مگر
یہاں سے شہر ملیں گے اگر کھدائی ہوئی

سعود عثمانی




حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو

سعود عثمانی




ہر اک افق پہ مسلسل طلوع ہوتا ہوا
میں آفتاب کے مانند رہ گزار میں تھا

سعود عثمانی




ہر شے سے پلٹ رہی ہیں نظریں
منظر کوئی جم نہیں رہا ہے

سعود عثمانی




اتنی سیاہ رات میں اتنی سی روشنی
یہ چاند وہ نہیں مرا مہتاب اور ہے

سعود عثمانی




خواہش ہے کہ خود کو بھی کبھی دور سے دیکھوں
منظر کا نظارہ کروں منظر سے نکل کر

سعود عثمانی