EN हिंदी
بادل کی طرح رنج فشانی کریں ہم بھی | شیح شیری
baadal ki tarah ranj-fishani karen hum bhi

غزل

بادل کی طرح رنج فشانی کریں ہم بھی

سعود عثمانی

;

بادل کی طرح رنج فشانی کریں ہم بھی
شاید کبھی اس آگ کو پانی کریں ہم بھی

اب سلسلۂ قصۂ شب ٹوٹ رہا ہے
اب اذن عطا ہو تو کہانی کریں ہم بھی

ہم کو بھی کبھی دیکھ ہواؤں کے سفر میں
صحرا کی طرح نقل مکانی کریں ہم بھی

ایسا ہے کہ سکوں کی طرح ملک سخن میں
جاری کوئی اک یاد پرانی کریں ہم بھی

اس لمحۂ رخصت کے دھڑک اٹھنے سے پہلے
ٹھہرے ہوئے دل تجھ کو نشانی کریں ہم بھی