EN हिंदी
ندا فاضلی شیاری | شیح شیری

ندا فاضلی شیر

81 شیر

اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا
ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا

ندا فاضلی




اب کسی سے بھی شکایت نہ رہی
جانے کس کس سے گلا تھا پہلے

ندا فاضلی




اپنے لہجے کی حفاظت کیجئے
شعر ہو جاتے ہیں نامعلوم بھی

ندا فاضلی




اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں

ندا فاضلی




بڑے بڑے غم کھڑے ہوئے تھے رستہ روکے راہوں میں
چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی ہم نے دل کو شاد کیا

ندا فاضلی




باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
کسی تتلی کو نہ پھولوں سے اڑایا جائے

ندا فاضلی




بچہ بولا دیکھ کر مسجد عالی شان
اللہ تیرے ایک کو اتنا بڑا مکان

ندا فاضلی




بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چار کتابیں پڑھ کر یہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے

let the hands of innocents reach out for stars and moon
with education they'd become like us so very soon

ندا فاضلی




بدلا نہ اپنے آپ کو جو تھے وہی رہے
ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے

ندا فاضلی