تنہا تنہا دکھ جھیلیں گے محفل محفل گائیں گے
جب تک آنسو پاس رہیں گے تب تک گیت سنائیں گے
تم جو سوچو وہ تم جانو ہم تو اپنی کہتے ہیں
دیر نہ کرنا گھر آنے میں ورنہ گھر کھو جائیں گے
بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چار کتابیں پڑھ کر یہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے
اچھی صورت والے سارے پتھر دل ہوں ممکن ہے
ہم تو اس دن رائے دیں گے جس دن دھوکا کھائیں گے
کن راہوں سے سفر ہے آساں کون سا رستہ مشکل ہے
ہم بھی جب تھک کر بیٹھیں گے اوروں کو سمجھائیں گے
غزل
تنہا تنہا دکھ جھیلیں گے محفل محفل گائیں گے
ندا فاضلی