بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چار کتابیں پڑھ کر یہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے
let the hands of innocents reach out for stars and moon
with education they'd become like us so very soon
ندا فاضلی
بچہ بولا دیکھ کر مسجد عالی شان
اللہ تیرے ایک کو اتنا بڑا مکان
ندا فاضلی
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
کسی تتلی کو نہ پھولوں سے اڑایا جائے
ندا فاضلی
بڑے بڑے غم کھڑے ہوئے تھے رستہ روکے راہوں میں
چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی ہم نے دل کو شاد کیا
ندا فاضلی
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں
ندا فاضلی
اپنے لہجے کی حفاظت کیجئے
شعر ہو جاتے ہیں نامعلوم بھی
ندا فاضلی
اب کسی سے بھی شکایت نہ رہی
جانے کس کس سے گلا تھا پہلے
ندا فاضلی
ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی
اور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے
ندا فاضلی
جتنی بری کہی جاتی ہے اتنی بری نہیں ہے دنیا
بچوں کے اسکول میں شاید تم سے ملی نہیں ہے دنیا
ندا فاضلی