EN हिंदी
ندا فاضلی شیاری | شیح شیری

ندا فاضلی شیر

81 شیر

نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے
اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی

ندا فاضلی




کچھ لوگ یوں ہی شہر میں ہم سے بھی خفا ہیں
ہر ایک سے اپنی بھی طبیعت نہیں ملتی

ندا فاضلی




کچھ طبیعت ہی ملی تھی ایسی چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی
جس کو چاہا اسے اپنا نہ سکے جو ملا اس سے محبت نہ ہوئی

ندا فاضلی




میں بھی تو بھی یاتری چلتی رکتی ریل
اپنے اپنے گاؤں تک سب کا سب سے میل

ندا فاضلی




میں رویا پردیس میں بھیگا ماں کا پیار
دکھ نے دکھ سے بات کی بن چٹھی بن تار

ندا فاضلی




میری غربت کو شرافت کا ابھی نام نہ دے
وقت بدلا تو تری رائے بدل جائے گی

ندا فاضلی




مرے بدن میں کھلے جنگلوں کی مٹی ہے
مجھے سنبھال کے رکھنا بکھر نہ جاؤں میں

ندا فاضلی




مجھ جیسا اک آدمی میرا ہی ہم نام
الٹا سیدھا وہ چلے مجھے کرے بد نام

ندا فاضلی




ممکن ہے سفر ہو آساں اب ساتھ بھی چل کر دیکھیں
کچھ تم بھی بدل کر دیکھو کچھ ہم بھی بدل کر دیکھیں

ندا فاضلی