EN हिंदी
ندا فاضلی شیاری | شیح شیری

ندا فاضلی شیر

81 شیر

گرجا میں مندروں میں اذانوں میں بٹ گیا
ہوتے ہی صبح آدمی خانوں میں بٹ گیا

ندا فاضلی




اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا
ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا

ندا فاضلی




گھر کو کھوجیں رات دن گھر سے نکلے پاؤں
وہ رستہ ہی کھو گیا جس رستے تھا گاؤں

ندا فاضلی




غم ہو کہ خوشی دونوں کچھ دور کے ساتھی ہیں
پھر رستہ ہی رستہ ہے ہنسنا ہے نہ رونا ہے

ندا فاضلی




غم ہے آوارہ اکیلے میں بھٹک جاتا ہے
جس جگہ رہئے وہاں ملتے ملاتے رہئے

ندا فاضلی




فاصلہ نظروں کا دھوکہ بھی تو ہو سکتا ہے
وہ ملے یا نہ ملے ہاتھ بڑھا کر دیکھو

ندا فاضلی




ایک محفل میں کئی محفلیں ہوتی ہیں شریک
جس کو بھی پاس سے دیکھو گے اکیلا ہوگا

ندا فاضلی




ایک بے چہرہ سی امید ہے چہرہ چہرہ
جس طرف دیکھیے آنے کو ہے آنے والا

ندا فاضلی




دور کے چاند کو ڈھونڈو نہ کسی آنچل میں
یہ اجالا نہیں آنگن میں سمانے والا

ندا فاضلی