EN हिंदी
ندا فاضلی شیاری | شیح شیری

ندا فاضلی شیر

81 شیر

اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھے
روشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا

ندا فاضلی




اس اندھیرے میں تو ٹھوکر ہی اجالا دے گی
رات جنگل میں کوئی شمع جلانے سے رہی

ندا فاضلی




ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے

ندا فاضلی




ہر جنگل کی ایک کہانی وہ ہی بھینٹ وہی قربانی
گونگی بہری ساری بھیڑیں چرواہوں کی جاگیریں ہیں

ندا فاضلی




ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا
میں ہی کشتی ہوں مجھی میں ہے سمندر میرا

ندا فاضلی




ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے
کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے

ندا فاضلی




ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

ندا فاضلی




ہمارا میرؔ جی سے متفق ہونا ہے نا ممکن
اٹھانا ہے جو پتھر عشق کا تو ہلکا بھاری کیا

ندا فاضلی




اب خوشی ہے نہ کوئی درد رلانے والا
ہم نے اپنا لیا ہر رنگ زمانے والا

ندا فاضلی