کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی
آؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی
ندا فاضلی
کوشش بھی کر امید بھی رکھ راستہ بھی چن
پھر اس کے بعد تھوڑا مقدر تلاش کر
ندا فاضلی
کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے
سب نے انسان نہ بننے کی قسم کھائی ہے
ندا فاضلی
کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں
تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو
ندا فاضلی
کس سے پوچھوں کہ کہاں گم ہوں کئی برسوں سے
ہر جگہ ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھے گھر میرا
ندا فاضلی
خوش حال گھر شریف طبیعت سبھی کا دوست
وہ شخص تھا زیادہ مگر آدمی تھا کم
ندا فاضلی
خدا کے ہاتھ میں مت سونپ سارے کاموں کو
بدلتے وقت پہ کچھ اپنا اختیار بھی رکھ
ندا فاضلی
خطرے کے نشانات ابھی دور ہیں لیکن
سیلاب کناروں پہ مچلنے تو لگے ہیں
ندا فاضلی
کہتا ہے کوئی کچھ تو سمجھتا ہے کوئی کچھ
لفظوں سے جدا ہو گئے لفظوں کے معانی
ندا فاضلی