EN हिंदी
نعیم ضرار احمد شیاری | شیح شیری

نعیم ضرار احمد شیر

8 شیر

ایک منزل ہے مختلف راہیں
رنگ ہیں بے شمار پھولوں کے

نعیم ضرار احمد




عشق تو بھی ذرا ٹکا لے کمر
دل بھی اب سو گیا ہے رات گئے

نعیم ضرار احمد




عشق وہ چار سو سفر ہے جہاں
کوئی بھی راستہ نہیں رکتا

نعیم ضرار احمد




جتنی آنکھیں تھیں ساری میری تھیں
جتنے منظر تھے سب تمہارے تھے

نعیم ضرار احمد




مان ٹوٹے تو پھر نہیں جڑتا
بد گمانی کبھی نہ آ کے گئی

نعیم ضرار احمد




میں خود کو سامنے تیرے بٹھا کر
خود اپنے سے گلہ کرتا رہا ہوں

نعیم ضرار احمد




یا حسن ہے ناواقف پندار محبت
یا عشق ہی آسانیٔ اطوار میں گم ہے

نعیم ضرار احمد




یہ جانتا ہے پلٹ کر اسے نہیں آنا
وہ اپنی زیست کی کھنچتی ہوئی کمان میں ہے

نعیم ضرار احمد