EN हिंदी
فیصلہ ہو گیا ہے رات گئے | شیح شیری
faisla ho gaya hai raat gae

غزل

فیصلہ ہو گیا ہے رات گئے

نعیم ضرار احمد

;

فیصلہ ہو گیا ہے رات گئے
لوٹنے وہ گیا ہے رات گئے

وہ سحر کا سفیر تھا شاید
روشنی بو گیا ہے رات گئے

عشق تو بھی ذرا ٹکا لے کمر
دل بھی اب سو گیا ہے رات گئے

وقت کانٹے نئے بچھائے گا
راستے دھو گیا ہے رات گئے

چین پڑتا نہیں نعیمؔ تجھے
جانے کیا کھو گیا ہے رات گئے