EN हिंदी
وہ مرے دل میں یوں سما کے گئی | شیح شیری
wo mere dil mein yun sama ke gai

غزل

وہ مرے دل میں یوں سما کے گئی

نعیم ضرار احمد

;

وہ مرے دل میں یوں سما کے گئی
لاکھ چاہا مگر نہ جا کے گئی

ایک عرصہ ہوا کبھی نہ کھلی
دل پہ جو گرہ وہ لگا کے گئی

رات غم کی کٹے نہیں کٹتی
صبح اک پل میں مسکرا کے گئی

مان ٹوٹے تو پھر نہیں جڑتا
بد گمانی کبھی نہ آ کے گئی

اے نعیمؔ اب نہ واپسی ہوگی
بارہا زندگی بتا کے گئی