کسی محل میں نہ شاہوں کی آن بان میں ہے
سکون جو کسی ڈھابے کے سائبان میں ہے
میں اس مقام پر ہوں جیسے کوئی خالی ہاتھ
نگاہ حسرت و ارماں لئے دکان میں ہے
درندے شہر میں آباد ہو گئے سارے
سنا ہے ساتھ کا جنگل بڑی امان میں ہے
یہ جانتا ہے پلٹ کر اسے نہیں آنا
وہ اپنی زیست کی کھنچتی ہوئی کمان میں ہے
غزل
کسی محل میں نہ شاہوں کی آن بان میں ہے
نعیم ضرار احمد