EN हिंदी
محمود شام شیاری | شیح شیری

محمود شام شیر

7 شیر

اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا
دیکھو ہم نے پیٹ کی خاطر کیا کیا کاروبار کیا

محمود شام




بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں
میں کون ہوں کہ بھرے شہر میں بھی تنہا ہوں

محمود شام




چاندنی شب تو جس کو ڈھونڈنے آئی ہے
یہ کمرہ وہ شخص تو کب کا چھوڑ گیا

محمود شام




ایک جنگل جس میں انساں کو درندوں سے ہے خوف
ایک جنگل جس میں انساں خود سے ہی سہما ہوا

محمود شام




کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائی وہی
کون لے آیا مجھے ان آئینوں کے درمیاں

محمود شام




اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا
ہم بہت دور تھے خود سے پہلے

محمود شام




یہ اور بات کہ چاہت کے زخم گہرے ہیں
تجھے بھلانے کی کوشش تو ورنہ کی ہے بہت

محمود شام