EN हिंदी
جنید حزیں لاری شیاری | شیح شیری

جنید حزیں لاری شیر

15 شیر

عجب بہار دکھائی لہو کے چھینٹوں نے
خزاں کا رنگ بھی رنگ بہار جیسا تھا

جنید حزیں لاری




دیکھا نہیں وہ چاند سا چہرا کئی دن سے
تاریک نظر آتی ہے دنیا کئی دن سے

جنید حزیں لاری




دور ساحل سے کوئی شوخ اشارا بھی نہیں
ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا بھی نہیں

جنید حزیں لاری




غیروں کی شکستہ حالت پر ہنسنا تو ہمارا شیوہ تھا
لیکن ہوئے ہم آزردہ بہت جب اپنے گھر کی بات چلی

جنید حزیں لاری




غم دے گیا نشاط شناسائی لے گیا
وہ اپنے ساتھ اپنی مسیحائی لے گیا

جنید حزیں لاری




اک شمع آرزو کی حقیقت ہی کیا مگر
طوفاں میں ہم چراغ جلائے ہوئے تو ہیں

جنید حزیں لاری




عشق ہے جی کا زیاں عشق میں رکھا کیا ہے
دل برباد بتا تیری تمنا کیا ہے

جنید حزیں لاری




کبھی اس راہ سے گزرے وہ شاید
گلی کے موڑ پر تنہا کھڑا ہوں

جنید حزیں لاری




کلیوں میں تازگی ہے نہ پھولوں میں باس ہے
تیرے بغیر سارا گلستاں اداس ہے

جنید حزیں لاری