EN हिंदी
جنید حزیں لاری شیاری | شیح شیری

جنید حزیں لاری شیر

15 شیر

قطرہ نہ ہو تو بحر نہ آئے وجود میں
پانی کی ایک بوند سمندر سے کم نہیں

جنید حزیں لاری




رکی رکی سی ہے برسات خشک ہے ساون
یہ اور بات کہ موسم یہی نمو کا ہے

جنید حزیں لاری




تری تلاش میں نکلے تو اتنی دور گئے
کہ ہم سے طے نہ ہوئے فاصلے جدائی کے

جنید حزیں لاری




اداسیاں ہیں جو دن میں تو شب میں تنہائی
بسا کے دیکھ لیا شہر آرزو میں نے

جنید حزیں لاری




اسی کو دشت خزاں نے کیا بہت پامال
جو پھول سب سے حسیں موسم بہار میں تھا

جنید حزیں لاری




وہ سادگی میں بھی ہے عجب دل کشی لئے
اس واسطے ہم اس کی تمنا میں جی لئے

جنید حزیں لاری