EN हिंदी
افتخار راغب شیاری | شیح شیری

افتخار راغب شیر

21 شیر

بے سبب راغبؔ تڑپ اٹھتا ہے دل
دل کو سمجھانا پڑے گا ٹھیک سے

افتخار راغب




چند یادیں ہیں چند سپنے ہیں
اپنے حصے میں اور کیا ہے جی

افتخار راغب




دل میں کچھ بھی تو نہ رہ جائے گا
جب تری چاہ نکل جائے گی

افتخار راغب




دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے
اس نے بھیجا ہے اک گلاب مجھے

افتخار راغب




ایک موسم کی کسک ہے دل میں دفن
میٹھا میٹھا درد سا ہے مستقل

افتخار راغب




اک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں میں
ہنس کے تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں

افتخار راغب




انکار ہی کر دیجیے اقرار نہیں تو
الجھن ہی میں مر جائے گا بیمار نہیں تو

افتخار راغب




اس شوخئ گفتار پر آتا ہے بہت پیار
جب پیار سے کہتے ہیں وہ شیطان کہیں کا

افتخار راغب




جی چاہتا ہے جینا جذبات کے مطابق
حالات کر رہے ہیں حالات کے مطابق

افتخار راغب