EN हिंदी
دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے | شیح شیری
din mein aane lage hain KHwab mujhe

غزل

دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے

افتخار راغب

;

دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے
اس نے بھیجا ہے اک گلاب مجھے

گفتگو سن رہا ہوں آنکھوں کی
چاہئے آپ کا جواب مجھے

وقت فرصت کا انتظار کروں
اتنی فرصت کہاں جناب مجھے

زعم تھا بے حساب چاہت ہے
اس نے سمجھا دیا حساب مجھے

پڑھتا رہتا ہوں آپ کا چہرہ
اچھی لگتی ہے یہ کتاب مجھے

لیجیے اور امتحان مرا
اور ہونا ہے کامیاب مجھے

کوئی ایسی خطا کروں راغبؔ
جس کا ملتا رہے ثواب مجھے