دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے
اس نے بھیجا ہے اک گلاب مجھے
گفتگو سن رہا ہوں آنکھوں کی
چاہئے آپ کا جواب مجھے
وقت فرصت کا انتظار کروں
اتنی فرصت کہاں جناب مجھے
زعم تھا بے حساب چاہت ہے
اس نے سمجھا دیا حساب مجھے
پڑھتا رہتا ہوں آپ کا چہرہ
اچھی لگتی ہے یہ کتاب مجھے
لیجیے اور امتحان مرا
اور ہونا ہے کامیاب مجھے
کوئی ایسی خطا کروں راغبؔ
جس کا ملتا رہے ثواب مجھے
غزل
دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے
افتخار راغب