EN हिंदी
ہو چراغ علم روشن ٹھیک سے | شیح شیری
ho charag-e-ilm raushan Thik se

غزل

ہو چراغ علم روشن ٹھیک سے

افتخار راغب

;

ہو چراغ علم روشن ٹھیک سے
لوگ واقف ہوں نئی تکنیک سے

علم سے روشن تو ہے ان کا دماغ
دل کے گوشے ہیں مگر تاریک سے

راے اس پر مت کرو قائم کوئی
جانتے جس کو نہیں نزدیک سے

مرتبہ کس کا ہے کیسا کیا پتہ
باز آنا چاہئے تضحیک سے

ہاتھ پھیلانا مقدر بن نہ جائے
پیٹ بھرنا چھوڑ دیجے بھیک سے

جڑ گیا شیشہ بھروسے کا مگر
رہ گئے ہیں بال کچھ باریک سے

جس کا مقصد عدل و امن و آتشی
دل ہے وابستہ اسی تحریک سے

بے سبب راغبؔ تڑپ اٹھتا ہے دل
دل کو سمجھانا پڑے گا ٹھیک سے