اک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں میں
ہنس کے تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں
جیسے تم نے تو کچھ کیا ہی نہیں
سارے فتنے کی جڑ رہا ہوں میں
ایک تیرے لیے رفیق دل
اک جہاں سے جھگڑ رہا ہوں میں
زندگانی مری سنور جاتی
گر سمجھتا، بگڑ رہا ہوں میں
کس کی خاطر غزل کی چادر پر
گوہر فکر جڑ رہا ہوں میں
کوئی چشمہ کبھی تو پھوٹے گا
اپنی ایڑی رگڑ رہا ہوں میں
آپ اپنا حریف ہوں راغبؔ
آپ اپنے سے لڑ رہا ہوں میں
غزل
اک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں
افتخار راغب