EN हिंदी
دل سے جب آہ نکل جائے گی | شیح شیری
dil se jab aah nikal jaegi

غزل

دل سے جب آہ نکل جائے گی

افتخار راغب

;

دل سے جب آہ نکل جائے گی
جاں بھی ہمراہ نکل جائے گی

دل میں کچھ بھی تو نہ رہ جائے گا
جب تری چاہ نکل جائے گی

ہم نے سمجھا تھا کہ کچھ برسوں میں
فصل جاں کاہ نکل جائے گی

پھر سبھی جوڑ کے سر بیٹھے ہیں
پھر کوئی راہ نکل جائے گی

تم سے ملنے کی بھی کوئی صورت
انشا اللہ نکل جائے گی

توڑ کر ساری فصیلیں راغبؔ
فکر آگاہ نکل جائے گی