EN हिंदी
ابن صفی شیاری | شیح شیری

ابن صفی شیر

11 شیر

عجیب بات ہے کیچڑ میں لہلہائے کنول
پھٹے پرانے سے جسموں پہ سج کے ریشم آئے

ابن صفی




بالآخر تھک ہار کے یارو ہم نے بھی تسلیم کیا
اپنی ذات سے عشق ہے سچا باقی سب افسانے ہیں

ابن صفی




بجھ گیا دل تو خرابی ہوئی ہے
پھر کسی شعلہ جبیں سے ملئے

ابن صفی




چاند کا حسن بھی زمین سے ہے
چاند پر چاندنی نہیں ہوتی

ابن صفی




دیکھ کر میرا دشت تنہائی
رنگ روئے بہار اترا ہے

ابن صفی




دل سا کھلونا ہاتھ آیا ہے
کھیلو توڑو جی بہلاؤ

ابن صفی




دن کے بھولے کو رات ڈستی ہے
شام کو واپسی نہیں ہوتی

ابن صفی




ڈوب جانے کی لذتیں مت پوچھ
کون ایسے میں پار اترا ہے

ابن صفی




حسن بنا جب بہتی گنگا
عشق ہوا کاغذ کی ناؤ

ابن صفی