EN हिंदी
فیض احمد فیض شیاری | شیح شیری

فیض احمد فیض شیر

75 شیر

آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے

فیض احمد فیض




آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربان
بھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے

فیض احمد فیض




''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر''
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر

فیض احمد فیض




اب اپنا اختیار ہے چاہے جہاں چلیں
رہبر سے اپنی راہ جدا کر چکے ہیں ہم

فیض احمد فیض




ادائے حسن کی معصومیت کو کم کر دے
گناہ گار نظر کو حجاب آتا ہے

فیض احمد فیض




اگر شرر ہے تو بھڑکے جو پھول ہے تو کھلے
طرح طرح کی طلب تیرے رنگ لب سے ہے

فیض احمد فیض




اے ظلم کے ماتو لب کھولو چپ رہنے والو چپ کب تک
کچھ حشر تو ان سے اٹھے گا کچھ دور تو نالے جائیں گے

فیض احمد فیض




اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

sorrows other than love's longing does this life provide
comforts other than a lover's union too abide

فیض احمد فیض




اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا

what else is there now for me to view
I have experienced being in love with you

فیض احمد فیض