اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا
what else is there now for me to view
I have experienced being in love with you
فیض احمد فیض
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
فیض احمد فیض
چنگ و نے رنگ پہ تھے اپنے لہو کے دم سے
دل نے لے بدلی تو مدھم ہوا ہر ساز کا رنگ
فیض احمد فیض
چمن پہ غارت گلچیں سے جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے
فیض احمد فیض
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
فیض احمد فیض
دل سے تو ہر معاملہ کر کے چلے تھے صاف ہم
کہنے میں ان کے سامنے بات بدل بدل گئی
I ventured forth with all my thoughts properly arranged
In her presence when I spoke, the meaning had all changed
فیض احمد فیض
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
فیض احمد فیض
دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے
This world has caused me to forget all thoughts of you
The sorrows of subsistence are more deceitful than you
فیض احمد فیض
فریب آرزو کی سہل انگاری نہیں جاتی
ہم اپنے دل کی دھڑکن کو تری آواز پا سمجھے
فیض احمد فیض