EN हिंदी
فیض احمد فیض شیاری | شیح شیری

فیض احمد فیض شیر

75 شیر

حدیث یار کے عنواں نکھرنے لگتے ہیں
تو ہر حریم میں گیسو سنورنے لگتے ہیں

فیض احمد فیض




ہم اہل قفس تنہا بھی نہیں ہر روز نسیم صبح وطن
یادوں سے معطر آتی ہے اشکوں سے منور جاتی ہے

فیض احمد فیض




ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا

فیض احمد فیض




ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

We will nourish the pen and tablet; we will tend them ever
We will write what the heart suffers; we will defend them eve

فیض احمد فیض




ہم سہل طلب کون سے فرہاد تھے لیکن
اب شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں ہے

فیض احمد فیض




ہم سے کہتے ہیں چمن والے غریبان چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام

فیض احمد فیض




ہم شیخ نہ لیڈر نہ مصاحب نہ صحافی
جو خود نہیں کرتے وہ ہدایت نہ کریں گے

فیض احمد فیض




اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

فیض احمد فیض




اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

فیض احمد فیض