EN हिंदी
عتیق الہ آبادی شیاری | شیح شیری

عتیق الہ آبادی شیر

6 شیر

عتیقؔ بجھتا بھی کیسے چراغ دل میرا
لگی تھی اس کی حفاظت میں ساری رات ہوا

عتیق الہ آبادی




دیو پری کے قصے سن کر
بھوکے بچے سو لیتے ہیں

عتیق الہ آبادی




گھر ہمارا پھونک کر کل اک پڑوسی اے عتیقؔ
دو گھڑی تو ہنس لیا پھر بعد میں رویا بہت

عتیق الہ آبادی




ہونٹوں پر اک بار سجا کر اپنے ہونٹ
اس کے بعد نہ باتیں کرنا سو جانا

عتیق الہ آبادی




میں نے پوچھا یہ بتا مجھ سے بچھڑنے کا تجھے
کچھ قلق ہوتا ہے کیا اس نے کہا تھوڑا بہت

عتیق الہ آبادی




نوازتا تھا ہمیشہ وہ غم کی دولت سے
اور اس خزانے سے میں مالا مال ہو ہی گیا

عتیق الہ آبادی