EN हिंदी
ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا | شیح شیری
zabt ki had se ho ke guzarna so jaana

غزل

ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا

عتیق الہ آبادی

;

ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا
رات گئے تک باتیں کرنا سو جانا

روزانا کی دیواروں سے ٹکرا کر
ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا سو جانا

دن بھر ہجر کے زخموں کی مرہم کاری
رات کو تیرے وصل میں مرنا سو جانا

مجھ کو یہ آسودہ مزاجی تم نے دی
سانسوں کی خوشبو سے سنورنا سو جانا

ہونٹوں پر اک بار سجا کر اپنے ہونٹ
اس کے بعد نہ باتیں کرنا سو جانا

اپنی قسمت میں بھی کیا لکھا ہے عتیقؔ
بانہوں کی وادی میں اترنا سو جانا