ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں
داغ جدائی دھو لیتے ہیں
غم کو ناحق رسوا کرنے
مے خانے کو ہو لیتے ہیں
ہو جاتے ہیں خود وہ مقدس
نام بھی ان کا جو لیتے ہیں
جس نے بھی کیں پیار سے باتیں
ساتھ اس کے ہو لیتے ہیں
کیوں چاہیں اخلاق کی فصلیں
وہ جو نفرت بو لیتے ہیں
دیو پری کے قصے سن کر
بھوکے بچے سو لیتے ہیں
غزل
ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں
عتیق الہ آبادی