آئے گا وہ دن ہماری زندگی میں بھی ضرور
جو اندھیروں کو مٹا کر روشنی دے جائے گا
انور تاباں
آج مغموم کیوں ہو اے تاباںؔ
کچھ تو بولو کہ ماجرا کیا ہے
انور تاباں
دل ہے پریشاں ان کی خاطر
پل بھر کو آرام نہیں ہے
انور تاباں
ہنستے ہنستے نکل پڑے آنسو
روتے روتے کبھی ہنسی آئی
انور تاباں
ہر ایک شخص مرا شہر میں شناسا تھا
مگر جو غور سے دیکھا تو میں اکیلا تھا
انور تاباں
حریم ناز کے پردے میں جو نہاں تھا کبھی
اسی نے شوخ ادائیں دکھا کے لوٹ لیا
انور تاباں
اس خوف میں کہ کھد نہ بھٹک جائیں راہ میں
بھٹکے ہوؤں کو راہ دکھاتا نہیں کوئی
انور تاباں
جی تو یہ چاہتا ہے مر جائیں
زندگی اب تری رضا کیا ہے
انور تاباں
خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور
تمہاری بات اور ہے ہماری بات اور
انور تاباں