EN हिंदी
لب پر ان کا نام نہیں ہے | شیح شیری
lab par un ka nam nahin hai

غزل

لب پر ان کا نام نہیں ہے

انور تاباں

;

لب پر ان کا نام نہیں ہے
چین نہیں آرام نہیں ہے

لاکھ بچاؤ مجھ سے دامن
میری محبت خام نہیں ہے

دل ہے پریشاں ان کی خاطر
پل بھر کو آرام نہیں ہے

میری محبت ان پر کامل
عشق مرا ناکام نہیں ہے

مشکل ہے ہر کوئی دیکھے
اس کا جلوہ عام نہیں ہے

پیکر الفت ہوں میں تاباںؔ
نفرت میرا کام نہیں ہے