EN हिंदी
مجھ سے ہی مجھ کو اب تو ملاتا نہیں کوئی | شیح شیری
mujhse hi mujhko ab to milata nahin koi

غزل

مجھ سے ہی مجھ کو اب تو ملاتا نہیں کوئی

انور تاباں

;

مجھ سے ہی مجھ کو اب تو ملاتا نہیں کوئی
اک آئنہ بھی مجھ کو دکھاتا نہیں کوئی

کیا جانے کیا ہوئے وہ شرافت پسند لوگ
اب خیریت بھی ان کی بتاتا نہیں کوئی

اس خوف میں کہ کھد نہ بھٹک جائیں راہ میں
بھٹکے ہوؤں کو راہ دکھاتا نہیں کوئی

سچائیوں کے راستے سنسان ہو گئے
بھولے سے بھی یہاں نظر آتا نہیں کوئی

حساس ہیں جو آپ تو چہرے پڑھا کریں
زخموں کو اپنے آپ دکھاتا نہیں کوئی

ناکامیوں کی سیج پہ بیٹھا ہوں اس لئے
تاباںؔ یہاں سے مجھ کو اٹھاتا نہیں کوئی