EN हिंदी
خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور | شیح شیری
KHushi ki baat aur hai ghamon ki baat aur

غزل

خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور

انور تاباں

;

خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور
تمہاری بات اور ہے ہماری بات اور

کوئی اگر جفا کرے نہیں ہے کچھ گلہ مجھے
کسی کی بات اور ہے تمہاری بات اور

حضور سن بھی لیجئے چھوڑ کر کے جائیے
ذرا سی بات اور ہے ذرا سی بات اور

قطعہ رباعی اور نظم خوب تر صحیح مگر
غزل کی بات اور ہے غزل کی بات اور

زباں سے تاباںؔ مت کہو نظر سے التجا کرو
زباں کی بات اور ہے نظر کی بات اور