پیار کا اک پل سکون زندگی دے جائے گا
ختم جو ہونے نہ پائے وہ خوشی دے جائے گا
وہ خلوص و مہر کا پیکر بنام دوستاں
دشمنوں کو بھی شعور دوستی دے جائے گا
حسن فطرت جلوہ گر ہو کر یقیناً اک دن
رنگ کلیوں کو گلوں کو دل کشی دے جائے گا
آئے گا وہ دن ہماری زندگی میں بھی ضرور
جو اندھیروں کو مٹا کر روشنی دے جائے گا
وہ بھی لمحہ آئے گا تاباںؔ رہ ہستی میں جو
تیرے پژمردہ لبوں کو کو دے جائے گا
غزل
پیار کا اک پل سکون زندگی دے جائے گا
انور تاباں