اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی
آسی غازی پوری
اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی
عبد الحمید عدم
اگر دیکھے تمہاری زلف لے ڈس
الٹ جاوے کلیجا ناگنی کا
آبرو شاہ مبارک
ڈر خدا سیں خوب نئیں یہ وقت قتل عام کوں
صبح کوں کھولا نہ کر اس زلف خون آشام کوں
آبرو شاہ مبارک
جلتا ہے اب تلک تری زلفوں کے رشک سے
ہر چند ہو گیا ہے چمن کا چراغ گل
آبرو شاہ مبارک
کبھی بے دام ٹھہراویں کبھی زنجیر کرتے ہیں
یہ نا شاعر تری زلفاں کوں کیا کیا نام دھرتے ہیں
آبرو شاہ مبارک
یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے
مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی
آغا حشر کاشمیری