EN हिंदी
زلف شیاری | شیح شیری

زلف

58 شیر

دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ
اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ

امداد امام اثرؔ




زلفیں سینہ ناف کمر
ایک ندی میں کتنے بھنور

جاں نثاراختر




گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلف یار کی بو
پھری تو باد صبا کا دماغ بھی نہ ملا

جلالؔ لکھنوی




اپنے سر اک بلا تو لینی تھی
میں نے وہ زلف اپنے سر لی ہے

جون ایلیا




اے زلف یار تجھ سے بھی آشفتہ تر ہوں میں
مجھ سا نہ کوئی ہوگا پریشان روزگار

جوشش عظیم آبادی




اس کے رخسار پر کہاں ہے زلف
شعلۂ حسن کا دھواں ہے زلف

جوشش عظیم آبادی




اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی

جرأت قلندر بخش